بلوچستان کی اسمبلی بھی تحلیل ہو گئی گورنر عبدالولی کاکڑ نے سمری پر دستخط کر دیے

وزیراعلی میر عبدالقدوس کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر بلوچستان عبدالولی کو بھجوائی گئی جس پر انہوں نے دستخط کر کے اسمبلی کو تحلیل کر دیا۔
نگران وزیراعلی بلوچستان کا نام ابھی تک فائنل نہیں ہو سکا۔ بلوچستان کے نگران وزیراعلی کے لیے چار ناموں پر غور کیا جا رہا ہے جن میں جمعیت اسلامی کی جانب سے ثابق رکنے قومی اسمبلی عثمان بدیانی، بی این بی کی طرف سے رکن صوبائی حمل کلمتی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے علی حسن زہری کے نام دیے گئے ہیں اور جبکہ سابق بیوروکریٹ شبیر مینگل کا نام بھی زیر غور ہے۔
نگران وزیراعلی کا نام کنفرم ہونے کے بعد 14 رکنی صوبائی نگران کبینہ بھی تشکیل دی جائے گی۔
اب صوبہ پنجاب اور صوبہ بلوچستان میں اسمبلیاں تحلیل ہو گئی ہیں یہاں پہ نگران وزیراعلی آ گئے ہیں۔ لیکن بری خبر یہ ہے کہ پاکستان میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے۔الیکشن کمیشن نے واضح کہہ دیا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں الیکشن 90 روز کے اندر ہوتے نظر نہیں آرہے۔صدر عارف علوی نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھا کہ آئیں مل بیٹھ کر الیکشن کی تاریخ فائنل کریں لیکن الیکشن کمیشن نے جوابی خط لکھا کہ صدر کا کوئی اختیار نہیں کہ وہ الیکشن کی تاریخ فائنل کر سکے۔ اس سے معلوم ہوا کہ الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے۔ نگران وزیراعلی ہی حکومت کریں گے جس سے پاکستان کو شدید نقصان ہوگا کوئی بھی انویسٹر انویسٹ نہیں کرے گا پاکستان پہلے ہی مشکل سے دوچار ہے اور اوپر سے الیکشن نہیں ہوں گے۔ جنہوں نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا وہ اس وقت لندن میں بیٹھ کر عیاشی کر رہے ہیں پاکستان کو صرف اور صرف اللہ کی ذات ہی بچا سکتی ہے اور آج تک بچاتی آئی ہے۔ باقی آگے دیکھو کیا بنتا ہے۔